<<<<<<<<<<<<<<<<<<--------------------->>>>>>>>>>>>>>>>>>
ابھی وقت ہے
ابھی آہٹیں بھی خاموش ہیں
ابھی چاند بھی ہے چھپا ہوا
ابھی دھڑکنیں بھی تیز نہیں
ابھی سانس بھی ہے تھمی ہوئی
ابھی منزلیں بھی قریب ہیں
ابھی راستہ بھی کٹھن نہیں
ابھی دشمن بھی سب سوتے ہیں
ابھی ہوائیں بھی ہیں تھمی ہوئی
ابھی حال بھی کچھ ٹھیک ہے
ابھی چال بھی کچھ ٹھیک ہے
ابھی وقت ہے
ابھی وقت ہے
میرے ساتھ چل
ہاتھوں میں ڈالے ہاتھ چل
ابھی وقت ہے
ابھی وقت ہے
اک تیری خوشی
شاعر
سید علی عبّاس زیدی
سوگیے میرے بخت جگاؤ مجھے ذرا
میرا کھویا سکوں کا تخت جگاؤ مجھے ذرا
ہجر کی نیند میں یوں کبھی سویا نہیں
یہ توڑو خدارا نیند جگاؤ مجھے ذرا
جبیں ہے عرق عرق، سفینا ہوا ہے غرق
اے جانثار بھگت جگاؤ مجھے ذرا
سن کر صدائیں میری کہا اس نے مجھ سے یہ
اے جان جاں ہاتھہ میرا تھام لیجئے
سویے ہیں تیرے بخت انھیں ہم جگائے
جو کھویا ہے تیرا تخت اسکو ڈھونڈ لائینگے
یہ دامن محبّت، یہ اعتبار دلبر
ہاں ہاتھ تھام میرا بس ایک بار دلبر
یہ ہے دعا ہماری، یہ غم الم تمہارے
ہوں واصل جہنم، رہو تم صنم ہمارے
یہ عزم دیکھ اسکا، ہم دل تو اس پہ ہارے
بس ڈر ہے ہم کو دنیا پھر آے نہ بیچ پیارے
وہ تو نہیں ہے کچی کانوں کی "ساز میرے"
پھر بھی ہے دل کو دھڑکا، دنیا وہ ہی ہے پیارے
شاعرسید علی عبّاس زیدی
اک تیری خوشی
<<<<<<<<<<<<<<<<<<--------------------->>>>>>>>>>>>>>>>>>
دعوا
ہزار انگلیاں اٹھیں
ہزار طعنے کسے
ہزار باتیں بنیں
اور ہزار لوگ ہنسے
مگر اس بار
میں سب سے الگ دنیا بساونگا
ہاں میں
ہاں میں بغیر سانس کے جی کر دکھاونگا
اک تیری خوشی
شاعر
سید علی عبّاس شاہ
عجب تسلی،
خود اپنے دل کو میں دے رہا ہوں
"نہ کوئی دکھ تھا، نہ کوئی دکھ ہے"
مگر یہ سچ ہے،
"نہ کوئی سکھ تھا، نہ کوئی سکھ ہے"
ہزار دھوکے ملے ہیں مجھ کو، یہ جانتا ہوں
مگر اے جاناں!
ہزار دھوکوں میں ایک دھوکہ بڑا حسیں ہے
وہ کس نے دیا؟
تم جانتی ہو،
میں جانتا ہوں،
سب جانتے ہیں،
پھر اس کے بعد،
پھر اس کے بعد
ہزار تحفے ملیں ہیں مجھ کو، یہ مانتا ہوں
مگر اے جاناں!
ہزار تحفوں میں ایک تحفہ بڑا حسیں ہے
تم نہیں مانتی؟
میں مانتا ہوں
سب مانتے ہیں
وہ کس نے دیا؟
وہ تحفہ ملا ہے مجھ کو میرے خدا سے
تیری وجہ سے
نہ تم سے ملتا مجھ کو دھوکہ قسم خدا کی
نہ مجھ کو ملتا خدا سے تحفہ قسم خدا کی
بس تم سے کہنا ہے صرف اتنا قسم خدا کی
اک شکریہ ہے ادھار مجھ پر
سو پیش کرتا ہوں تم کو دل سے قسم خدا کی
شاعر
سید علی عبّاس شاہ